Mala Novel By Nimra Ahmed

Mala ( مالا ) is a novel written by famed female writer Nimra Ahmed. It features a socio-romantic story that reveals the human emotions, feelings, and importance of relationships for a joyful life. It is amongst the most famous socio-romantic Urdu novels. 

Novel’s Story/Summary:

The novel’s story revolves around a boy named Kaif. He was unemployed for a long time, and now he was searching for a job. One day, A unknown person call him and offer a job, and tell him to meet with his boss. When he meets him, he offers a large amount of money for a job. He is given the job of protecting a girl. After this, his life remains not simple, and arise new complications and tribulations in his life.

The novel’s story is gripping and grips the reader from beginning to end. It exits a lasting impression on the reader after reading it. If you are a fan of socio-romantic stories, this is for you.

Nimra Ahmed, the writer of this novel, does not require any introduction to Urdu readers. She has accomplished so much in such a short time. She has written several superhit Urdu novels such as; HaalimNamalMushaf, and evergreen Jannat Kay Pattay. On this website, you can explore All Urdu Novels of Nimra Ahmed.

You might also want to these similar books: Bus Ik Lamha by Ujala Naz, Safar Ki Shaam by Farhat Ishtiaq, Wo Khwab Sa by Rabia Sajid.

Download Mala Novel in PDF

You can read this novel online – or download the complete Mala novel in pdf for offline reading. Please follow the below links to read online or download this book.

Please Note: The links below are only for viewing, educational, and research purposes. We urge you to please purchase the book to support the publisher and the writer.

Important!! – This novel is currently being published in Episodic Form. We shall keep updating this post with release of new episodes. Keep Visiting.

Download Episodes (1-7)Link 1 Link 2
Read Online
Episode 8 Link 1 – Link 2
Read Online
Episode 9Link 1 Link 2
Read Online
Episode 10Link 1Link 2
Read Online
Episode 11Link 1Link 2
Read Online
Episode 12Link 1Link 2
Read Online
Episode 13 Link 1Link 2
Read Online
Episode 14Link 1Link 2
Read Online
Episode 15Link 1 Link 2
Read Online
Episode 16Link 1Link 2
Read Online
Episode 17Link 1Link 2
Read Online
Episode 18Coming Soon

2,771 thoughts on “Mala Novel By Nimra Ahmed”

  1. ایک بیٹے کا نام یہ رکھیں (آخری حصہ)
    Maarifat Namah

    بات چل رہی تھی…نام محمدﷺ کی……
    یہ کتنا پیارا نام ہے…کتنا پیارا…امت مسلمہ نے جہاں…اس نام والے سے اپنا رشتہ مضبوط رکھا وہاں انہوں نے…اس نام کو بھی خوب مضبوطی سے تھامے رکھا…محدثین، مفسرین کے نام پڑھ لیجئے…کوئی محمد…کوئی احمد…میرے ارد گرد کئی کتابیں پڑی ہیں…اکثر مصنفین کے نام محمد یا احمد…سبحان اللہ امت نے ذات کی برکتیں بھی حاصل کیں…اور نام کے مزے اور برکتوں سے بھی پورا پورا حصہ لیا……
    مجوسیوں اور بدھ متوں کے علاقے بخارا کی ایک عورت نے پتہ نہیں کیا سوچ کر…اپنے…لخت جگر کا نام محمد رکھا…اور پھر یتیمی میں اسے پالا…آج اس عورت کے بارے میں پوچھو وہ کون ہے؟…ساری علمی دنیا کہتی ہے…وہ تو امام بخاری رح کی ماں ہے…جی ہاں یہ محمد بن اسماعیل بخاری رح کی ماں……
    یہ میرے ساتھ تفسیر قرطبی پڑی ہے…عجیب بلند پایہ تفسیر…میں سالہا سال سے اس کا دیوانہ ہوں اور اب تو کئی دن سے الحمدللہ روزانہ آٹھ گھنٹے میں اس کے قریب رہتا ہوں…آج سے پہلے مجھے کبھی خیال نہ آیا کہ مصنف کا پورا نام تو دیکھ لوں…بس اتنا پتا تھا کہ وہ ”امام قرطبی“ ہیں…جس آیت کی تفسیر سمجھنی ہوتی ہے…وہی صفحہ کھول لیتا ہوں…آج اسم محمد پر لکھنے بیٹھا تو کتاب پر غور سے نام دیکھا…یہ بھی ”محمد“ ہیں…ابو عبدالله محمد بن احمد الانصاری القرطبی……
    یہ دیکھیں یہ شہرہ آفاق تفسیر…البحر المحیط میرے بائیں جانب رکھی ہے…ماشاءاللہ کمال کی تفسیر ہے…اور واقعی علم کا البحر المحيط یعنی سمندر ہے…اس کے مصنف کا نام بھی محمد ہے…محمد بن یوسف ابو حیان اندلسی……

    دیکھا آپ نے مسلمان کتنے شوق سے…اپنے بچوں کا نام محمد رکھتے تھے…اور پھر کتنے اہتمام سے ان کو اس نام کی لاج رکھنے کے قابل بناتے تھے…آج جبکہ یورپ کے برے لوگوں نے…حضرت محمدﷺ کے خلاف…ایک نئی جنگ شروع کی ہے…اور کارٹونوں کا سہارا لیکر اپنے دل کا بغض نکالا ہے تو…ہمیں اس جنگ کا جواب تین طریقے سے دینا ہوگا…ان میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ…ہم اس مبارک نام کو اور زیادہ پھیلائیں…اور ہم میں سے ہر مسلمان مرد اور عورت…اس بات کی نیت کرلے کہ…ان شاءاللہ…میں اپنے ایک بیٹے کا نام محمد رکھوں گا…تب کچھ عرصہ بعد…محمد نام کے لاکھوں بچے ایمان اور قرآن کے سائے میں پل کر…جوان بنیں گے…اور ایک ایک گھر، ایک ایک گلی میں…حافظ محمد…عالم محمد، مجاہد محمد…مفتی محمد اور…کمانڈر محمد ہوں گے…جب آپ اور ہم یہ مبارک نیت کریں تو ساتھ…اس بات کا بھی عزم کریں کہ…ہم اپنے محمد کو…حضرت محمدﷺ کا سچا امتی بنائیں گے…اسے قرآن پاک حفظ کرائیں گے…اسے تیراکی اور گھڑ سواری سکھائیں گے…اسے دین کا علم پڑھائیں گے…اور اسے جانباز وجری مجاہد بنائیں گے……
    آپ کو معلوم ہے…حضرت محمدﷺ کتنے بہادر تھے؟…امام رازی رح نے سورہ نساء کی آیت ۸۴ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ…پوری مخلوق میں سب سے بڑے بہادر حضرت محمدﷺ تھے…اور آپ تمام مخلوق میں سب سے زیادہ جنگی امور کے ماہر تھے……
    کیا آپ کو معلوم ہے؟…آخری زمانے کے سب سے بڑے مجاہد کا نام کیا ہوگا؟…جی ہاں وہ بھی محمد ہوں گے جن کا لقب مہدی ہوگا…چونکہ وہ مسلمانوں کے امیر بھی ہوں گے اس لیے ان کو امام کہا جاتا ہے…یعنی حضرت امام مہدی……
    اب اگر ہم بھی ہر گھر میں…کم از کم ایک محمد…حضرت محمدﷺ کی تعلیمات کے مطابق تیار کریں تو ان شاءاللہ…اس نام کا…ایک پورا مبارک لشکر وجود میں آ جائے گا……
    ہمارے اندر عجمی رسم ورواج کی وجہ سے…نئے نئے نام رکھنے کا ایک غلط شوق رائج ہے…گھر میں بچے کا نام رکھتے ہوئے…اس بات کا پورا زور لگایا جاتا ہے کہ…یہ نام…پورے خاندان میں پہلے کسی کا نہ ہو…اور بالکل نیا ہو…اس بری رسم نے ہمیں پرویز جیسے…غلط ناموں پر ڈال دیا ہے…آپ حضرات صحابہ کرام اور صحابیات کے نام دیکھیں…ایک ہی گھر میں کئی بچوں کا ایک ہی نام رکھ دیا جاتا تھا…آج بھی عربوں میں یہ اچھا رواج موجود ہے…وہ اس فکر میں نہیں پڑتے کہ خاندان میں ایک نام کے کئی افراد نہ ہوں…بلکہ اس بات کی فکر کی جاتی ہے کہ بچے کا اچھے سے اچھا نام رکھا جائے…عربوں میں اکثر بڑے بیٹے کا نام اس کے دادا کے نام پر رکھا جاتا ہے…جبکہ ہمارے ہاں یہ اچھا خاصا عیب شمار ہوتا ہے…پورے خاندان میں ایک بچی کا نام ”عائشہ“ ہوگیا تو بس اب یہ بابرکت نام…پورے خاندان کیلئے ممنوع…ہمارے ایک محترم بھائی فرماتے ہیں کہ…ہر گھر میں ایک ”عائشہ“ ہونی چاہیے…ان کی دل سے نکلی ہوئی اس بات کا یہ اثر ہوا کہ اس وقت بعض گھرانوں میں ایک چار دیواری میں ماشاءاللہ تین تین ”عائشہ بیٹیاں موجود ہے ہیں…اسی طرح ہمارے ہاں لمبے چوڑے نام رکھنے کا رواج ہے…حالانکہ…نام اگر ایک لفظ پر مشتمل ہو تو بہتر ہے…جیسے محمد…احمد…عمر…مگر ایک رواج چل پڑا ہے کہ…شعر کے ایک مصرعہ کے برابر نام رکھا جاتا ہے…پھر اس کے آگے پیچھے، ملک، چودھری، خان، حافظ، قاری، علامہ، سید، بخاری، کاظمی…معلوم نہیں کیا کیا لگا کر…نام کو پورا ایک کالم بنا دیا جاتا ہے……
    بات کچھ دور نکل گئی…خلاصہ یہ ہے کہ…یورپ کی جنگ کا جواب دینے کیلئے جو تین اقدامات اس وقت ضروری محسوس ہورہے ہیں…ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ…ہم اس پاک نام کو خوب پھیلائیں…بعض لوگ یہ نام رکھنا بےادبی سمجھتے ہیں…حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے…یہ بے ادبی نہیں محبت کی علامت ہے…بس پھر دیر کیسی…آج سے ہی یہ مہم شروع ہو جائے کہ اب جو بیٹا اللہ پاک دے گا…اس کا نام محمد ہوگا…اور اس کا کام ”جہادِ محمدﷺ“ ہوگا…اس مبارک بیٹے کے آنے سے پہلے…خود کو سیرتِ محمدﷺ کے مطابق بنالیں…اس کے استقبال کیلئے گھر کو ٹی وی سمیت تمام امراض سے پاک کرلیں…اور جب وہ آ جائے تو پھر…اسے ایسا تیار کریں کہ جوان ہوتے ہی…حضرت امام مہدی کے لشکر کا جانباز سپاہی بن سکے…جب ہر طرف…لاکھوں خوبصورت، پاک سیرت اور تگڑے مضبوط جوان…اپنا نام محمد بتا رہے ہوں گے تو…یہ منظر اسلام کے لئے کتنا خوشگوار…اور دشمنان اسلام کیلئے کتنا عجیب پیغام ہوگا…کارٹون بنانے والے کی قبر پر…ایک کالا کتا پیشاب کر آئے گا…اور کہے گا اے مردار! اگر میرا مالک میرا نام تیرے نام جیسا رکھ دے…تو میں اسے اپنی توہین سمجھوں گا…اور دوسری طرف لاکھوں جانباز ”محمد“…ہاتھوں میں قرآن پاک اور تلوار اٹھائے…جھوم جھوم کر پڑھ رہے ہوں گے……
    اللهم صل على سيدنا محمد……
    اللهم صل على سیدنا محمد……
    تب آسمان، زمین…مٹی پتھر، پھول پتے…اور بارش کے قطرے بھی پکاریں گے……
    اللهم صل على محمد……
    اللهم صل على سیدنا محمد……
    ہاں اس وقت بھی کائنات میں…اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمدﷺ کا نام چل رہا ہے…اور آئندہ بھی انہیں کا نام چلتا رہے گا……
    ورفعنالك ذکرك
    اور اے محمدﷺ ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا……(القرآن)
    جی ہاں اللہ تعالیٰ نے ان کا نام بلند کر دیا ہے…بہت بلند، بہت بلند……
    آئیں مل کر پڑھیں…اور جھوم کر پڑھیں

    اللهم صل على سيدنا محمد……
    اللهم صل على سيدنا محمد……
    اللهم صل على سيدنا محمد……

    Reply
  2. ایک بیٹے کا نام یہ رکھیں (حصہ دوم)
    Maarifat Namah

    آج ربیع الاول کا مہینہ شروع ہوئے تیسرا دن ہے…میں عید میلادالنبی نہیں مناتا…کیونکہ اگر میرا ایمان سلامت ہے تو میرا ہر دن عید میلادالنبی ہے…مجھے ہر دن آقاﷺ کلمہ پڑھاتے ہیں، نماز سکھاتے ہیں…اور معلوم نہیں کیا کچھ سکھاتے ہیں…ایسا ہر مسلمان کے ساتھ ہوتا ہے…ہم حضرت محمدﷺ سے جدا ہوکر…نہ مسلمان رہ سکتے ہیں اور نہ انسان…ہم ایک دن پیدائش مبارک کا جشن منائیں…اور پھر انہیں بھول جائیں…یہ ظلم ہوگا…ان کے ساتھ نہیں…اپنے ساتھ اور اپنی نسلوں کے ساتھ…مگر ہم غیروں کے کرسمس سے متاثر ہوکر…سچے عاشقوں کا طریقۂ محبت بھول جاتے ہیں…ارے محبت کوئی آسان کام تو نہیں ہے؟…پیٹ، معدے اور لالچ کے اس زمانے میں تو محبت ویسے ہی اس دنیا سے روٹھ کر میکے چلی گئی ہے……
    محبت سیکھنی ہے تو صحابہ کرام سے سیکھو……
    محبت سیکھنی ہے تو ازواج مطہرات سے سیکھو……
    محبت سیکھنی ہے تو اماں فاطمتہ الزہراء سے سیکھو……
    چند جلتے بجھتے بلب، دو چار رنگین جھنڈیاں ایک آدھ جلوس…اور پھر کھانے کی دیگ…ارے نہ تم نے محمدﷺ کی شان کو سمجھا اور نہ ان کی محبت کو……

    امام قرطبی رح اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ…حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ…آقاﷺ نے وصال فرمالیا ہے…فوراً قبلہ رخ ہوکر پکارے…اے ربا! آنکھیں واپس لے لے…ان کا کام اب ختم ہو چکا ہے……
    دعاء ایسی سچی تھی کہ فوراً قبول ہوگئی……

    امام رازی رح نے تفسیر کبیر میں…اور بعض دوسرے مفسرین نے بھی اپنی تفاسیر میں لکھا ہے…آقامدنیﷺ احد کے دن زخموں سے چور تھے…خون اتنا بہہ گیا تھا کہ غشی کے دورے پڑتے تھے…بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا ابا حضورﷺ کے زخم دھو دھو کر قربان ہو رہی تھیں…اچانک آقاﷺ نے اٹھ کر مشرکین کے تعاقب کا فیصلہ فرمایا…اور اعلان ہوا کہ…جو احد کی لڑائی میں شریک تھا…صرف وہی میرے پیچھے چلا آئے…تب آسمان نے عشق و وفا کا وہ منظر دیکھا…جسے وہ کبھی نہیں بھلا سکے گا…کیسے بھلائے گا؟…جب عرش والے رب نے اس منظر کو قرآن پاک کی انمٹ آیت…اور اپنے قدیم کلام کا ازلی حصہ بنا دیا ہے……
    بہتے زخموں اور کٹے جسموں کے ساتھ…تکبیر کے نعرے بلند ہوئے…اور مدینہ سے حمراء الاسد تک آٹھ میل کی زمین…اس زخمی، قافلے کے خون سے گل رنگ ہوگئی……
    قافلہ جارہا تھا ساٹھ ستر کے درمیان کی نفری تھی…اور ادھر دو عاشق اپنے زخموں سے کراہ رہے تھے…اور بے چینی سے تڑپ رہے تھے…او میرے یار آقا چلے گئے…وہ دیکھو…وہ جارہے ہیں…اور ہم پیچھے رہ گئے…آقا بھی تو زخمی تھے…وہ جائیں اور ہم ان کے ساتھ نہ ہوں…ہائے دل پھٹ رہے ہیں…سر سے پاؤں تک رستے زخم بھول گئے…شکست کا غم یاد نہ رہا…خون سے خالی جسم کے تقاضے دماغ سے نکل گئے…ارے یار! آقا تشریف لے جارہے ہیں…اور ہم یہاں؟…اٹھو ہمت کرو…مگر کہاں؟…آخر انسان تھے گوشت کٹ چکا تھا…خون نچڑ چکا تھا…تب ایک معاہدہ ہوا…یار میں ہمت جمع کرکے اٹھتا ہوں…اور تمہیں بھی اپنی کمر پر لادتا ہوں…جتنی دیر چل سکا چلتا رہوں گا…جب گر جاؤں گا تو تم میرا بوجھ اٹھالینا……
    پھر وہ دونوں آقاﷺ کے پیچھے اس شان سے روانہ ہو گئے…گرتے پڑتے، ایک دوسرے کو اٹھاتے…اور پھر آقا کے قدموں تک پہنچ گئے…مگر آسمان کی وحی ان سے پہلے…ان کی تعریف میں پہنچ چکی تھی…گویا اس منظر نے زمین و آسمان کو اپنے گھیرے میں لے لیا تھا……

    آؤ عید میلادالنبی منانی ہے تو اس شان سے مناؤ…جیسے ان دو حضرات نے منائی…آج بھی تو آقاﷺ کے دین کو…ایسے زخمی قافلوں کی ضرورت ہے…مگر کہاں؟…ہم تو بہت دور نکل گئے ہیں…بہت دور……
    آؤ واپسی کی کوشش کریں…ورنہ تباہ ہو جائیں گے، برباد ہو جائیں گے……

    جاری……

    📕رنگ ونور ج٢ ص٩٧/٩٨/٩٩

    Reply
  3. ایک بیٹے کا نام یہ رکھیں
    Maarifat Namah

    اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سب سے پیارا نام محمدﷺ ہے…ہم جب بھی یہ نام لیتے ہیں…ہمارے ہونٹ دو بار خوشی سے ایک دوسرے کا بوسہ لیتے ہیں……
    آپ بھی محبت سے کہیں! محمدﷺ……
    دیکھا آپ نے دل کتنا خوش ہوا اس میں سرور کی ایک لہر دوڑ گئی…اور ہونٹ کتنے خوش ہوئے وہ ایک دوسرے کو مبارک دینے کیلئے دو بار گلے ملے……
    ہاں اللہ کی قسم یہ بہت ہی پیارا نام ہے بہت ہی پیارا…میں، میرے ماں باپ اور میرے بچے اس پر قربان……
    آپ کو معلوم ہے یہ نام بھی آقا مدنیﷺ کا معجزہ ہے…علماء نے اس نام کے بہت خوبصورت ترجمے کیے ہیں…جس ترجمے کو دیکھیں تو دل سے آواز آتی ہے…سبحان اللہ!
    یہ نام بھی ایک عظیم اور پرکشش معجزہ ہے…صاحب قاموس نے لکھا ہے……

    محمد الذي يحمد مرة بعد مرة

    یعنی محمد وہ ہے جس کی بار بار تعریف کی جائے…یعنی جس کی تعریف کا سلسلہ ختم نہ ہو……
    مہینے سال بن گئے، سال صدیاں بن گئیں…مگر حضرت محمدﷺ کی تعریف کا سلسلہ…اس طرح جاری ہے کہ بند ہو ہی نہیں سکتا…کیا اپنے کیا غیر…جو بھی عقل رکھتا ہے…تعریف کرتا چلا جاتا ہے…جس نے صورت دیکھی تو وہ حسن یوسف علیہ السلام کو بھول گیا…اور پھر تعریف کرتا چلا گیا…اور جس نے سیرت دیکھی تو پکار اٹھا کہ بس…یہی انسان کی ترقی کا سب سے آخری اور اونچا مقام ہے نہ ان جیسا کوئی پہلے تھا نہ ان جیسا کوئی بعد میں آسکتا ہے…جو آپﷺ کو مسکراتا دیکھتا ہے وہ بھی تعریف میں ڈوب جاتا ہے…اور جو میدان میں لڑتا دیکھتا ہے تو وہ بھی عش عش کے قصیدے پڑھتا ہے……
    دنیا گدھے اور گھوڑے پر تھی تب بھی اسے رہنمائی…محمدﷺ کے در سے ملتی تھی…اور اب دنیا طیاروں اور سیارچوں میں ہے…مگر پھر بھی…وہ محمدﷺ کی محتاج ہے…انسانی مسائل جوں جوں بڑھتے جاتے ہیں…محمدﷺ کی تعلیمات کی ضرورت اسی قدر بڑھتی جاتی ہے…تب ہر عقل والا تعریف کرتا ہے…اور تعریف کرتا چلا جاتا ہے…محمدﷺ…محمدﷺ……

    بعض اہل تحقیق اس پاک لفظ کا ترجمہ کرتے ہیں…وہ ذات جس کی بہت تعریف کی جائے……
    جی ہاں اللہ تعالیٰ کے بعد پھر کس کی شان اور تعریف…میرے آقا مدنیﷺ سے زیادہ ہوئی؟…اوپر عرش سے لیکر نیچے فرش تک تعریف ہی تعریف…تعریف کا آغاز تو خود رب تعالیٰ نے کیا…اور سورتوں کی سورتیں آیتوں کی آیتیں اپنے محبوب کی تعریف میں نازل کردیں…حضرت جبرئیل علیہ السلام پہلی وحی لے کر آئے تو وحی بعد میں پڑھائی…پہلے بے اختیار گلے لگ گئے…فرشتوں کے جھرمٹ صبح سے شام تک زمین و آسمان کے درمیان درود شریف کے تحفے جمع کرتے ہیں…اور پھر روضۂ اطہر پر پہنچا آتے ہیں…کروڑوں انسان، صبح و شام کی ہر گھڑی…اللهم صل على محمد…اللهم صل على محمد…ہر کوئی الگ رنگ سے پڑھتا ہے، ہر کوئی الگ ترنگ سے پڑھتا ہے…ارے کیوں نہ پڑھے محمدﷺ کے سب پر احسانات ہی اتنے ہیں کہ…ساری مخلوق مل کر ان کا بدلا نہیں دے سکتی…کیا انسان کیا جنات…کیا سمندر کیا پہاڑ…کیا آسمان کیا زمین…سب پر میرے آقاﷺ کے احسانات ہیں…اور سب کو ان احسانات کا اعتراف اور احساس ہے…مگر سب عاجز ہیں کہ…کیسے شکریہ ادا کریں، سب عاجز ہیں کہ کیسے تعریف کریں، سب عاجز ہیں کہ کس طرح سے محبت کا اظہار کریں…تب…ان کے دلوں سے آواز آتی ہے……
    اللهم…اے ہمارے رب آپ ہی یہ کام کر سکتے ہیں…صل علی محمد…آپ ہی نے ان جیسی کامل ومکمل اور محبوب ہستی پیدا کی…اور آپ ہی ان کو بدلہ دے سکتے ہیں…ان کا حق ادا کر سکتے ہیں…صبح سے لیکر شام تک کروڑوں، اربوں بار اس زمین پر درود شریف پڑھا جاتا ہے……
    جب عبدالمطلب نے اپنے یتیم…اور ظاہری طور پر بے آسرا پوتے کا نام محمد رکھا تھا تو کون سوچ سکتا تھا کہ…یہ سب کچھ ہوگا؟……
    پھر ہم کیوں نہ کہیں کہ عبدالمطلب نے یہ نام خود نہیں رکھا…بلکہ…ان سے رکھوایا گیا…ان کے دل پر اس پاک نام کو اتارا گیا…ورنہ غریب اماں آمنہ کے یتیم بیٹے کو تو…اس وقت وہ دائیاں بھی نہیں لے رہی تھیں…جن کو زیادہ انعام کا لالچ تھا…اس لیے تو حلیمہ کے بھاگ کھلے اور ان کی قسمت جاگی……
    ہاں…محمدﷺ کی برکات اس کو ملتی ہیں…جو ملعون دنیا کا لالچی نہیں ہوتا……

    کچھ محققین نے محمد کا ترجمہ کیا ہے…خوبیوں والا…تمام اچھی صفات والا……

    الذى اجمعت فيه الخصال المحمودة……
    وہ ذات جس میں تمام بھلائیاں اور اچھی صفات جمع ہوگئیں……

    اس ترجمے میں کوئی کافر بھی شک نہیں کرسکتا…مگر سچ یہ ہے کہ…محمدﷺ اس سے بھی اونچے ہیں…اس لیے تو سعدی فقیر کہتا ہے…خوبیاں ان میں جمع ہوگئیں یہ بات ٹھیک…مگر حق یہ ہے کہ جو چیز ان میں آگئی…وہی خوبی بن گئی…وہی خوبصورت بن گئی…خوبیوں نے انہیں خوبصورت نہیں بنایا…بلکہ انہوں نے خوبیوں کو خوبصورت بنایا…وہ نہ ہوتے تو کونسی چیز ہے جو خوبی کہلاتی…اور کونسی چیز ہے جو خوبصورت کہلاتی؟……
    ہاں اللہ کی قسم…ذات محمدﷺ کی طرح نام محمدﷺ بھی بہت پیارا ہے……
    کیا ہم اس نام سے دور تو نہیں ہوتے جارہے؟…کیا ہم اس ذات سے دور تو نہیں ہوتے جارہے؟…عرب کا وباؤں زدہ شہر یثرب…کس کے دم قدم…اور کس کی برکت سے ”مدینہ منورہ“…مدینہ طیبہ…طابہ اور طیبہ بنا…کہ آج آسمان بھی جھک کر مدینہ کی زمین پر رشک کرتا ہے…حبشہ کا کالا غلام…حسن و عظمت کے اس مقام پر کیسے پہنچا کہ…کروڑوں انسانوں کی آنکھیں ہر دور میں اس کی زیارت کو ترستی ہیں…اور اس کی یاد میں عقیدت کے آنسو بہاتی ہیں…کہاں مدینہ کی کچی گلیاں…اور پھر کہاں روم و فارس کے لٹتے خزانے…کہاں اپنے اونٹوں اور مونچھوں پر لڑنے والے…اور پھر کہاں دنیا پر علم و حکمت کے خزانے لُٹانے والے…جس طرف دیکھتے جائیں…اور جس رخ پر سوچتے جائیں…بے اختیار آنسو مچلنے لگتے ہیں…اور زبان دل کو ساتھ لے کر پڑھتی ہے……

    اللهم صل على…اللهم صل على سيدنا محمد……

    جارى……

    📕 رنگ ونور ج ٢ ص ٩٥/٩٦/٩٧

    Reply

Leave a Comment